پی پی ایف قتل ہونے والے صحافی مکرم خان عاطف کو یاد کررہی ہے

Facebook
Twitter

ایک دہائی قبل واشنگٹن میں قائم پشتو زبان “دیوہ ریڈیو” کے نامہ نگار اور نجی ٹی وی چینل “دنیا نیوز” کے رپورٹر،  40 سالہ سینئر صحافی مکرم خان عاطف کو 17 جنوری 2012  کو تحریک طالبان پاکستان نے ریڈیو پر طالبان کو ان کے مطلب کی کوریج دینے سے انکار پر ضلع چارسدہ کے علاقے شبقدر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

17 جنوری 2012 کی شام کو اسلحہ بردار شخص مسجد میں داخل ہوا جہاں مکرم خان عاطف شام کی نماز ادا کر رہے تھے، عاطف نماز کی ادائیگی کے درمیان تھے جب ان پر تین بار گولیاں چلائی گئیں، ان کے سر پر متعدد چوٹیں آئیں اور انہیں تشویشناک حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسن نے کہا کہ ان لوگوں نے صحافی کو اس لئے قتل کیا کیونکہ اس نے اپنے ریڈیو اسٹیشن پر طالبان کو کوریج دینے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان لوگوں نے مقتول صحافی کو بار بار مشورہ دیا تھا کہ وہ طالبان سے متعلق معاملات کی کوریج کرتے ہوئے ان کے موقف کا خیال رکھیں۔ ترجمان نے بتایا کہ عاطف ان کی ہٹ لسٹ میں شامل تھا اور انہوں نے بالآخر اسے ختم کردیا۔ انہوں نے مزید خبردار کیا تھا کہ دیگر صحافی بھی ٹی ٹی پی کی ہٹ لسٹ میں شامل ہیں اور جلد ہی مارے جائیں گے۔

قبائلی یونین آف جرنلسٹس (ٹی یو جے) کے سابق صدر صفدر حیات داوڑ نے پی پی ایف کو بتایا کہ عاطف کو ماضی میں طالبان کی جانب سے ان کے آبائی شہر مہمند ایجنسی، وفاقی انتظامی قبائلی علاقے (فاٹا) میں دھمکیاں موصول ہوئی تھیں اور وہ چارسدہ منتقل ہو گئے تھے۔

چارسدہ پریس کلب کے صدر سرتاج حج نے پی پی ایف کو بتایا کہ مکرم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ کام کر رہے تھے اور طالبان ان کے کام سے خوش نہیں تھے، انہوں نے پہلے مکرم کو دھمکی دی پھر ان کے خلاف رپورٹنگ کرنے پر اسے قتل کر دیا۔

مکرم کے ساتھی احمد علی نے انہیں ایک ذہین، بہادر اور پرجوش صحافی کے طور پر یاد کیا۔انہوں نے پی پی ایف کو بتایا کہ مکرم نے صرف صحافت کے جنون کی وجہ سے اپنی تدریسی ملازمت چھوڑ دی اور اپنے شوق کی پیروی کرتے ہوئے ہی قتل کردیے گئے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ مکرم علاقے کے تمام واقعات کے متعلق رپورٹنگ کرتا تھا، احمد نے  کہا کہ طالبان اس کے کام سے ناخوش تھے اسی وجہ سے انہوں نے اسے قتل کیا اور بعد میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

دیوہ ریڈیو کے نمائندے، ارشد خان جو مکرم کے کزن بھی ہیں نے پی پی ایف کو بتایا کہ مکرم اپنے کام کی وجہ سے مارا گیا، طالبان نے کھلے عام حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ پولیس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا